ارنا رپورٹ کے مطابق، قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے آج بروز اتوار کو تہران کے دورے پر آئے ہوئے شامی صدر "بشار اسد" اور ان کے ہمرا وفد سے ایک ملاقات میں شامی عوام اور نظام کی مزاحمت اور بین الاقوامی جنگ میں فتح کو شام کے وقار اور فخر میں اضافے کی بنیاد قرار دے دیا۔
ایرانی سپریم لیڈر نے اس بات پر زور دیا کہ شام کے ساتھ تعاون کو وسعت دینے کے لیے ایران کے صدر اور حکومت کے اعلی حوصلے اور عزم کو دیکھتے ہوئے، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو پہلے سے زیادہ بہتر بنانے کی کوشش کی جانی ہوگی۔
قائد اسلامی انقلاب نے سیاسی اور فوجی میدانوں میں شام کی عظیم کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ آج کا شام جنگ سے پہلے کا شام نہیں ہے؛ اگرچہ اس وقت کوئی تباہی نہیں ہوئی تھی، لیکن شام اب پہلے سے کہیں زیادہ قابل احترام اور معتبر ہے، اور ہر کوئی اسے ایک طاقت کے طور پر دیکھتا ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اس بات پر زوردیا کہ آج؛ صدر اور شامی عوام خطے کی اقوام کے لیے باعث فخر ہیں؛ ہمارے اور آپ کے ہمسایہ ممالک کے کچھ رہنما صیہونی ریاست کے رہنماؤں کے ساتھ بیٹھ کر کافی پیتے ہیں لیکن اسی ممالک کے عوام یوم القدس کے موقع پر سڑکوں پر نکل کر صیہونیت مخالف نعرے لگاتے ہیں اور یہی آج خطے کی حقیقت ہے۔
انہوں نے شام کی مزاحمت اور بین الاقوامی جنگ میں فتح میں کئی عوامل کو بااثر قرار دے دیا۔ انہوں نے بشار اسد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سب سے اہم عوامل میں سے ایک آپ کا بلند حوصلہ ہے، اور انشاء اللہ اس جذبے کے ساتھ، آپ جنگ کے کھنڈرات کو دوبارہ تعمیر کرنے کے قابل ہو جائیں گے، کیونکہ آگے بہت بڑی چیزیں ہیں۔
قائد اسلامی انقلاب نے شہید سردار سلیمانی کی یاد منائی اور فرمایا کہ ان عظیم شہید نے شام کے خلاف ایک خاص تعصب کیا تھا اور اس نے حقیقی قربانی دی تھی اور شام میں اس کا طرز عمل آٹھ سالہ مقدس دفاع میں ان کے طرز عمل کے مترادف تھا۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ شہید سلیمانی اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے دیگر اعلی ارکان بشمول شہید "ہمدانی" نے واقعی سخت محنت کی اور شام کے مسئلے کو ایک مقدس فریضہ کے طور پر دیکھا۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اس بات پر زوردیا کہ یہ رشتہ دونوں ممالک کے لیے بہت ضروری ہے اور ہمیں اسے کمزور نہیں ہونے دیں گے بلکہ ہمیں اسے زیادہ سے زیادہ مضبوط کرنا ہوگا۔
انہوں نے بعض ممالک کی دوستی اور محبت کے اظہار کا حوالہ دیتے ہوئے جو گزشتہ سالوں میں شام کے خلاف فرنٹ لائن پر تھے، مزید فرمایا کہ ہمیں ماضی کے تجربات سے مستقبل کی لکیر کو واضح کرنا ہوگا۔
قائد اسلامی انقلاب نے شام کے صدر کے جذبے اور خوش مزاجی کو عظیم کاموں کی بنیاد قرار دیا اور فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر اور حکومت واقعی خوش مزاج اور بلند حوصلے اور عزم کے مالک ہیں اور شام کے مسئلے کے حل پر پختہ عزم رکھتے ہیں جسے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید فروغ دینے کے موقع کے طور پر استعمال کیا جانا ہوگا؛ اس ملاقات میں ایرانی صدر مملکت سید "ابراہیم رئیسی" نے بھی حصہ لیا تھا۔
در این اثنا بشار الاسد نے شہید سلیمانی کی یاد کرتے ہوئے ایرانی قوم اور حکومت کے موقف اور حمایت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ علاقائی مسائل بالخصوص مسئلہ فلسطین پر گزشتہ چار دہائیوں میں ایران کی ثابت قدمی نے خطے کے تمام لوگوں کو دکھایا کہ ایران کا راستہ ہی صحیح اور اصولی راستہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ کے کھنڈرات کو دوبارہ بنایا جا سکتا ہے لیکن اگر اصول تباہ ہو جائیں تو انہیں دوبارہ نہیں بنایا جا سکتا اور ایرانی قوم، بانی اسلامی انقلاب حضرت امام خمینی (رح) کے اصولوں کی پاسداری کرتی رہتی ہے جو آپ کی کوششوں سے جاری اور ساری ہے جس نے ایرانی قوم اور خطے کے عوام بالخصوص فلسطینی عوام کی عظیم فتوحات کی راہ ہموار کی۔
بشار اسد نے مزید کہا کہ بعض کا خیال ہے کہ ایران کی طرف سے مزاحمتی محاذ کی حمایت ہتھیاروں کی حمایت ہے، جب کہ اسلامی جمہوریہ کی سب سے اہم حمایت اور مدد مزاحمت کے جذبے کو پھونکنا اور اس کا تسلسل ہے۔
شامی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ جس بات نے صیہونی ریاست کو علاقے پر حکمرانی سے روکا وہ ایران اور شام کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات ہیں، جنہیں مضبوطی کے ساتھ جاری رہنا ہوگا۔
واضح رہے کہ 2011 جب شام دہشتگرد تکفیری گروہوں کیخلاف جنگ کا شکار ہوا، سے اب تک یہ شامی صدر کا دوسرا دورہ ایران ہے۔
بشار اسد نے پہلی بار 25 فروری 2019 کو ایران- روس- شام کا اتحاد کی دہشتگرد گروہوں کو شکست دینے میں کامیابی اور اس ملک میں امن برقرار رکھنے کے بعد، ایران کا سفر کیا۔
بشار اسد کے ایران کے پہلے دورے کے دوران، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے ہیرو اور تکفیری مجرموں اور ان کے مغربی حامیوں کے خلاف جنگ میں فاتح کمانڈر شہید جنرل حاج قاسم سلیمانی، شامی صدر کے ہمراہ تھے۔
واضح رہے کہ شامی صدر، قائد اسلامی انقلاب اور صدرمملکت سے الگ الگ ملاقاتوں کے بعد تہران سے دمشق روانہ ہوگئے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ